ایٹم کی ساخت، آئسوٹوپس اور تابکاری
(i) ایلیمنٹس کے تیسرے شیل میں زیادہ سے زیادہ کتنے الیکٹران سما سکتے ہیں؟
جواب: (b) 18
وضاحت: کسی بھی شیل (n) میں زیادہ سے زیادہ الیکٹران کی تعداد `2n²` کے فارمولے سے نکلتی ہے۔ تیسرے شیل (n=3) کے لیے، زیادہ سے زیادہ الیکٹران 2(3)² = 2×9 = 18 ہوں گے۔
(ii) ڈسچارج ٹیوب کے تجربات سے کیا معلومات حاصل ہوئیں؟
جواب: (c) الیکٹران اور پروٹون دریافت ہوئے۔
وضاحت: ڈسچارج ٹیوب کے تجربات (جے جے تھامسن وغیرہ کے) سے کیتھوڈ ریز (الیکٹران) کی دریافت ہوئی۔ بعد میں گولڈ فویل کے تجربے (رتھر فورڈ) سے نیوکلئیس (nucleus) اور پروٹون کی دریافت ہوئی۔ نیوٹران کی دریافت بعد میں چیڈوک نے کی۔
(iii) پریاڈیک ٹیبل میں آئسوٹوپس کیوں نہیں دکھائے گئے ہیں؟
جواب: (c) تمام آئسوٹوپس کا ایٹمی نمبر ایک جیسا ہوتا ہے، اس لیے انہیں الگ جگہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
وضاحت: کسی عنصر کے تمام آئسوٹوپس میں پروٹونوں (ایٹمی نمبر Z) کی تعداد ایک جیسی ہوتی ہے، اس لیے ان کے کیمیائی خواص یکساں ہوتے ہیں اور وہ پریاڈیک ٹیبل میں ایک ہی جگہ رکھے جاتے ہیں۔ پریاڈیک ٹیبل ایلیمنٹس کو ان کے ایٹمی نمبر کے حساب سے ترتیب دیتا ہے، نہ کہ جوہری ماس کے حساب سے۔
(iv) آئسوٹوپس میں کس ذرّے کی تعداد مختلف ہوتی ہے؟
جواب: (b) نیوٹران
وضاحت: آئسوٹوپس ایک ہی ایلیمنٹ کے پارٹیکلز ہوتے ہیں جن میں پروٹونوں کی تعداد (Z) تو یکساں ہوتی ہے لیکن نیوٹرونوں کی تعداد (N) مختلف ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ان کی اٹامک ماس (A) مختلف ہوتا ہے۔ نیوٹرل پارٹیکلز میں الیکٹرانوں کی تعداد پروٹونوں کے برابر ہوتی ہے، اس لیے وہ بھی یکساں ہوتی ہے۔
(v) آکسیجن کے کس آئسوٹوپ میں پروٹون، الیکٹران اور نیوٹرون کی تعداد برابر ہے؟
جواب: (d) ان میں سے کوئی نہیں
وضاحت: آکسیجن کا ایٹمی نمبر 8 ہے، یعنی ہر آکسیجن آئسوٹوپ میں 8 پروٹون اور (غیر آئن شدہ حالت میں) 8 الیکٹران ہوتے ہیں۔ نیوٹرون کی تعداد آئسوٹوپ پر منحصر ہے۔
(vi) نائٹروجن کی دو آئسوٹوپس، N-14 اور N-15 کی فراوانی بالترتیب 99.64 اور 0.35 ہونے پر اس کا ریلیٹو اٹامک ماس کیا ہوگا؟
جواب: (b) 14.0021
وضاحت: فرض کریں N-14 کی فراوانی 99.64% اور ماس 14 amu ہے۔ N-15 کی فراوانی 0.35% اور ماس 15 amu ہے۔
(vii) ماہرین آثار قدیمہ کے لیے ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کس طرح مفید ہے؟
جواب: (a) یہ نامیاتی مادے کی عمر کا تعین کرنے میں مدد کرتی ہے۔
وضاحت: ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کاربن-14 آئسوٹوپ کے نصف حیات کے اصول پر کام کرتی ہے۔ یہ قدیم نامیاتی باقیات (ہڈیاں، لکڑی، چارکول وغیرہ) میں موجود C-14/C-12 کا تناسب ناپ کر ان کی تخمینی عمر کا حساب لگاتی ہے۔
(viii) نیوکلئیس (nucleus) میں موجود ذرّات کو ایک ساتھ کیا رکھتا ہے؟
جواب: (a) ذرّات ایک مضبوط نیوکلیائی قوت (strong nuclear force) سے بندھے ہوتے ہیں۔
وضاحت: نیوکلئیس میں مثبت چارج شدہ پروٹون ایک دوسرے کو electrostatic قوت سے دھکیلتے ہیں۔ انہیں ایک ساتھ جوڑ کر رکھنے والی قوت مضبوط نیوکلیائی قوت ہوتی ہے، جو دھکیلنے والی برقی قوت سے کہیں زیادہ طاقتور ہوتی ہے لیکن بہت کم فاصلے تک کام کرتی ہے۔
(ix) الیکٹران اپنے سے مخالف چارج شدہ نیوکلئیس سے دور کیسے رہتے ہیں؟
جواب: (b) نیوکلئیس کے گرد گردش کر کے
وضاحت: بوہر کے ماڈل کے مطابق، الیکٹران نیوکلئیس کے گرد مخصوص مداروں (shells) میں گردش کرتے ہیں۔ یہ گردش centripetal قوت پیدا کرتی ہے جو نیوکلئیس کی جانب کشش (برقی قوت) سے متوازن ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے الیکٹران نیوکلئیس پر نہیں گرتے۔ جدید کوانٹم میکینکس میں یہ تصور پیچیدہ ہے لیکن بنیادی خیال یہی ہے کہ وہ متحرک رہتے ہیں۔
(x) روبیڈیم کے دو آئسوٹوپس ^85Rb اور ^87Rb ہیں۔ ہلکے آئسوٹوپ کی فیصد فراوانی 72.2% ہے۔ بھاری آئسوٹوپ کی فیصد فراوانی کیا ہے؟ اس کا ایٹمی ماس 85.47 ہے۔
جواب: (b) 27.8%
وضاحت: دونوں آئسوٹوپس کی کل فیصد فراوانی 100% ہونی چاہیے۔ اگر ہلکے آئسوٹوپ (فرض کریں Rb-85) کی فراوانی 72.2% ہے تو بھاری آئسوٹوپ (Rb-87) کی فراوانی 100% – 72.2% = 27.8% ہوگی۔ دیا گیا ایٹمی ماس (85.47) اس جواب کی تصدیق کرنے کے لیے ہے۔
i. کیوں کہا جاتا ہے کہ ایٹم کا تقریباً سارا ماس اس کے نیوکلئیس میں مرتکز ہوتا ہے؟
جواب: کیونکہ ایٹم کا تقریباً سارا ماس پروٹون اور نیوٹران پر مشتمل ہوتا ہے، جو نیوکلئیس میں موجود ہوتے ہیں۔ الیکٹران کا ماس نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے (ایک پروٹون کا ماس تقریباً 1836 الیکٹران کے برابر ہوتا ہے)۔
ii. ایلیمنٹس ایک دوسرے سے مختلف کیوں ہیں؟
جواب: ایلیمنٹس ایک دوسرے سے اس لیے مختلف ہیں کیونکہ ہر عنصر کے ایٹم میں پروٹونوں (ایٹمی نمبر Z) کی تعداد مختلف ہوتی ہے۔ یہی تعداد اس کے کیمیائی خواص طے کرتی ہے۔
iii. \(_{83}^{210}\text{Bi}\) میں کتنے نیوٹرون موجود ہیں؟
جواب: Bi کا ایٹمی نمبر 83 ہوتا ہے۔ اگر ہم A = 210 اور Z = 83 مانیں تو نیوٹرونوں کی تعداد N = A – Z = 210 – 83 = 127 ہوگی۔
iv. ٹرائیٹیم (\(_{1}^{3}\text{H}\) یا T) ایک تابکار عنصر کیوں ہے؟
جواب: ٹرائیٹیم کے نیوکلئیس (nucleus) میں ایک پروٹون اور دو نیوٹرون ہوتے ہیں۔ پروٹونوں اور نیوٹرونوں کا یہ تناسب غیر مستحکم (unstable) ہے۔ استحکام حاصل کرنے کے لیے، یہ ایک نیوٹرون، ایک الیکٹران (بیٹا ذرّہ) اور ایک اینٹی نیوٹرینو میں بدل جاتا ہے۔
v. ایک ایٹم توانائی کیسے جذب اور خارج کر سکتا ہے؟
جواب: جب ایک ایٹم توانائی (جیسے روشنی کا فوٹون) جذب کرتا ہے، تو اس کا الیکٹران کم توانائی کے مدار (lower shell) سے زیادہ توانائی کے مدار (higher shell) میں چلا جاتا ہے (excited state)۔ یہ excited state غیر مستحکم ہوتی ہے، لہٰذا الیکٹران واپس اپنی اصل حالت (ground state) میں آجاتا ہے اور توانائی کا ایک فوٹون خارج کرتا ہے۔
i. الیکٹران کی توانائی پہلے شیل سے دوسرے شیل میں جانے پر کیوں بڑھ جاتی ہے؟
جواب: نیوکلئیس سے دوری بڑھنے کے ساتھ الیکٹران کی برقی مقناطیسی توانائی (potential energy) بڑھ جاتی ہے۔ دوسرے شیل (n=2) میں الیکٹران پہلے شیل (n=1) کے مقابلے میں نیوکلئیس سے زیادہ دور ہوتا ہے، اس لیے اس کی کل توانائی (جو منفی ہوتی ہے) کم منفی یعنی زیادہ (بڑھی ہوئی) ہوتی ہے۔
ii. ڈسچارج ٹیوب کے اندر گیس کے دباؤ کو کم کرنے کی کیوں ضرورت ہوتی ہے؟
جواب: کم دباؤ پر گیس کے ایٹم/مالیکیولز ایک دوسرے سے بہت دور ہوتے ہیں۔ اس سے الیکٹران اور آئنز کو ٹیوب میں لمبے فاصلے تک سفر کرنے کے لیے کافی خلا مل جاتا ہے تاکہ وہ برقی میدان سے کافی توانائی حاصل کر سکیں اور کیتھوڈ ریز بنانے کے قابل ہو سکیں۔ زیادہ دباؤ پر ذرّات اکثر ٹکراتے رہتے ہیں اور کافی توانائی حاصل نہیں کر پاتے۔
iii. الیکٹران کا کلاسیکل تصور کیا تھا؟ وقت کے ساتھ یہ تصور کیسے بدلا ہے؟
جواب:
کلاسیکی تصور: ابتدا میں الیکٹران کو ایک نہایت چھوٹے، نیگیٹیو چارج پارٹیکلز کے طور پر دیکھا جاتا تھا جو نیوکلئیس کے گرد مداروں میں گھومتا ہے۔
تبدیلی: ڈی بروگلائی نے ویو پارٹیکل دو رویہ کا تصور پیش کیا۔ ہائزنبرگ نے عدم تعین کے اصول (Uncertainty Principle) سے ثابت کیا کہ الیکٹران کے عین مقام اور رفتار کو ایک ساتھ معلوم نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے بعد شروڈنگر نے ویو ایکویشن پیش کی جس میں الیکٹران کو ایک ویو فنکشن کے طور پر بیان کیا گیا جس کی بنیاد پر آربیٹلز کا تصور سامنے آیا۔ یہ نیا کوانٹم میکینیکل ماڈل کلاسیکی ماڈل سے یکسر مختلف ہے۔
iv. تابکار ایلیمنٹس کے مرکزے غیر مستحکم کیوں ہوتے ہیں؟
جواب: تابکار نیوکلیس غیر مستحکم ہوتے ہیں کیونکہ ان میں پروٹونوں اور نیوٹرونوں کا تناسب غیر متوازن ہوتا ہے۔ یا تو پروٹونوں/نیوٹرونوں کی کل تعداد اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ مضبوط نیوکلیائی قوت انہیں مستحکم طور پر نہیں باندھ پاتی۔ استحکام حاصل کرنے کے لیے، یہ نیوکلیس ایلفا ذرّات (ہیلیم نیوکلئیس)، بیٹا ذرّات (الیکٹران/پوزیٹرون)، یا گیماریز (توانائی) کی صورت میں اپنا اضافی ماس یا توانائی خارج کرتے ہیں۔
v. ڈسچارج ٹیوب کے تجربات کے دوران، سائنسدانوں نے یہ کیسے نتیجہ اخذ کیا کہ تمام ایلیمنٹس میں ایک ہی قسم کے الیکٹران اور پروٹون موجود ہیں؟
جواب: سائنسدانوں نے مشاہدہ کیا کہ مختلف گیسیں (مختلف ایلیمنٹس) ڈسچارج ٹیوب میں استعمال کرنے پر، کیتھوڈ سے نکلنے والے ذرّات (الیکٹران) کی e/m کی نسبت ہمیشہ ایک جیسی ہوتی تھی۔ اسی طرح، اینوڈ ریز (پروٹون) کی e/m کی نسبت بھی مختلف ایلیمنٹس سے حاصل ہونے پر ایک جیسی ہوتی تھی۔ اس سے ثابت ہوا کہ یہ بنیادی ذرّات (الیکٹران اور پروٹون) تمام ایلیمنٹس میں یکساں ہوتے ہیں۔
i. ہائیڈروجن ایٹم کی ساخت کی وضاحت کریں۔
جواب: ہائیڈروجن کا ایٹم تمام ایلیمنٹس میں سب سے سادہ ہوتا ہے۔
1. اس کے نیوکلئیس (nucleus) میں صرف ایک پروٹون ہوتا ہے۔
2. نیوکلئیس کے گرد ایک ایک الیکٹران گردش کرتا ہے یا orbital میں پایا جاتا ہے۔
3. اس میں کوئی نیوٹرون نہیں ہوتا (سوائے اس کے آئسوٹوپس ڈیوٹیریم اور ٹرائیٹیم کے)۔
4. اس کا ایٹمی نمبر 1 اور ایٹمی ماس (تقریباً) 1 amu ہے۔
5. یہ پہلا اور سب سے ہلکا عنصر ہے۔
ii. جوہری ساخت کا نظریہ کسی تابکار آئسوٹوپ کے ذریعے ایٹموں کی آئنائزیشن (ionization) کی کیسے وضاحت کرتا ہے؟
جواب: تابکار آئسوٹوپ سے نکلنے والی تابکاری (جیسے alpha ذرّات، beta ذرّات، gamma rays) میں بہت زیادہ توانائی ہوتی ہے۔ جب یہ ذرّات یا شعاعیں کسی دوسرے ایٹم سے ٹکراتی ہیں، تو وہ اس ایٹم کے بیرونی الیکٹران کو توانائی منتقل کر سکتے ہیں۔ اگر منتقل ہونے والی توانائی الیکٹران کی binding energy سے زیادہ ہو، تو وہ الیکٹران ایٹم سے علیحدہ ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک مثبت آئن (cation) بن جاتا ہے۔ یہی عمل آئنائزیشن (ionization) ہے۔
iii. تابکاری (radioactivity) کیا ہے؟ تابکار آئسوٹوپس کی کوئی تین استعمالات (applications) بیان کریں۔
جواب:
تابکاری: یہ ایک غیر مستحکم ایٹمی نیوکلئیس (nucleus) کا مسلسل طور پر ذرّات (alpha, beta) یا شعاعیں (gamma) خارج کرکے زیادہ مستحکم حالت میں بدلنے کا عمل ہے۔
ایپلی کیشنز:
1. طب (Medicine): کینسر کے علاج میں ریڈیوتھراپی (جیسے Cobalt-60 سے گیماریز)، امراض کی تشخیص میں ریڈیوایکٹیوٹریسر (جیسے تھائی رائیڈ کے لیے Iodine-131)۔
2. صنعت (Industry): پائپ لائنوں میں لیکج کی جانچ، دھاتوں کی موٹائی ناپنے۔
3. زراعت (Agriculture): کیڑے مکوڑوں کے کنٹرول کے لیے اور نئی اقسام تیار کرنے کے لیے، کھاد کے جذب ہونے کا مطالعہ کرنے کے لیے۔
4. آثار قدیمہ/جیولوجی (Archaeology/Geology): کاربن ڈیٹنگ (Carbon-14) سے قدیم نمونوں کی عمر کا تعین۔
iv. درج ذیل ڈیٹا سے مرکری کا ریلیٹو اٹامک ماس معلوم کریں۔
آئسوٹوپس: Hg-196, Hg-198, Hg-199, Hg-200, Hg-201, Hg-202, Hg-204
یہاں ایک جدول ہوگا جس میں آئسوٹوپس اور ان کی فیصد فراوانی درج ہوگی
جواب: Relative atomic mass کا حساب weighted average سے لگائیں گے۔
Relative Atomic Mass = 200.59 amu (تقریباً)
(یہ قدر periodic table پر موجود قدر سے مطابقت رکھتی ہے)۔
i. سائنسدان لیبارٹری میں ایلیمنٹس کی تیاری کیسے کر سکتے ہیں؟
جواب: سائنسدان نیوکلئیر فیوژن یا نیوٹرون کیپچر جیسے عملوں کے ذریعے لیبارٹری میں نئے ایلیمنٹس (عام طور پر بھاری اور غیر مستحکم) تیار کر سکتے ہیں۔ اگر نیوکیلیائی فیوژن کرکے ایک نیا بھاری نیوکلئیس بنا لیں، تو وہ ایک نیا عنصر بن جاتا ہے۔ یہ نئے نیوکلئیس عام طور پر بہت غیر مستحکم ہوتے ہیں اور فوراً ہی ٹوٹ جاتے ہیں۔
ii. ایک نظام بالکل ہمارے نظام شمسی کی طرح ایٹم میں موجود ہے۔ اس بیان پر تبصرہ کریں۔
جواب: یہ بیان بوہر کے ایٹمی ماڈل تک درست تھا، جس میں الیکٹران کو سیاروں کی طرح نیوکلئیس (سورج) کے گرد مخصوص مداروں میں گردش کرتے دکھایا گیا تھا۔ تاہم، جدید کوانٹم میکینیکل ماڈل کے مطابق یہ بیان درست نہیں ہے۔ الیکٹران سیاروں کی طرح مخصوص راستوں پر نہیں چلتے بلکہ آربیٹلز میں کلاوڈز کی شکل میں پائے جاتے ہیں۔ ان کا عین مقام متعین نہیں کیا جا سکتا، صرف ان کے پایے جانے کے امکان کا علاقہ بتایا جا سکتا ہے۔ لہٰذا، ایٹم کی ساخت کو نظام شمسی سے مشابہت دینا پرانا اور غلط تصور ہے۔
پلاٹینیم (195)Pt، مینگنیز (55)Mn، اور سلیکون (127)Si کے نیوکلیائی میں نیوٹرون، پروٹون اور الیکٹران کی تعداد کا حساب لگائیں۔
حل:
1. (195)Pt (پلاٹینیم):
ایٹمی نمبر (Z) = 78 (پیریڈک ٹیبل سے)
پروٹون (P) = 78
الیکٹران (E) = 78 (غیر آئن شدہ ایٹم میں)
نیوٹرون (N) = A – Z = 195 – 78 = 117
2. (55)Mn (مینگنیز):
ایٹمی نمبر (Z) = 25
پروٹون (P) = 25
الیکٹران (E) = 25
نیوٹرون (N) = 55 – 25 = 30
3. (127)Si (سلیکون):
ایٹمی نمبر (Z) = 14
پروٹون (P) = 14
الیکٹران (E) = 14
نیوٹرون (N) = 127 – 14 = 113
(نوٹ: سلیکون کا عام stable آئسوٹوپ Si-28 ہے۔ یہ ایک غیر مستحکم (تابکار) آئسوٹوپ ہے)۔
ایک عنصر کے آئسوٹوپس کے کیمیائی خواص یکساں کیوں ہوتے ہیں جبکہ ان کے طبیعی خواص مختلف ہوتے ہیں؟
جواب: کیمیائی خواص کا انحصار ایٹمی نمبر (Z) یعنی پروٹونوں کی تعداد اور بیرونی شیل میں موجود الیکٹران کی ترتیب (valence electrons) پر ہوتا ہے۔ چونکہ کسی عنصر کے تمام آئسوٹوپس میں پروٹونوں اور الیکٹران کی تعداد ایک جیسی ہوتی ہے، اس لیے ان کے کیمیائی خواص یکساں ہوتے ہیں۔ طبیعی خواص (جیسے کثافت، boiling/melting point) کا انحصار ماس پر بھی ہوتا ہے۔ مختلف آئسوٹوپس میں نیوٹرونوں کی تعداد مختلف ہونے کی وجہ سے ان کی ماس مختلف ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ان کے بعض طبیعی خواص مختلف ہو سکتے ہیں۔
1. ایک تابکار آئسوٹوپ ریڈیشن کیوں خارج کرتا ہے؟
جواب: تابکار آئسوٹوپ کا نیوکلئیس غیر مستحکم (unstable) ہوتا ہے کیونکہ اس میں پروٹونوں اور نیوٹرونوں کا تناسب غیر متوازن ہوتا ہے یا ان کی کل تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ استحکام (stability) حاصل کرنے کے لیے، یہ نیوکلئیس اپنا اضافی ماس یا توانائی ایلفا ذرّات، بیٹا ذرّات، یا گیما ریز کی شکل میں خارج کرتا ہے۔ یہی عمل ریڈیشن کا اخراج ہے۔
2. تابکار آئسوٹوپ کی ایک مثال دیں جو disintegration کے بعد ایک مستحکم ایٹم دیتا ہے۔
جواب: Carbon-14 ایک تابکار آئسوٹوپ ہے۔ یہ beta decay کے ذریعے disintegration کرتا ہے اور ایک مستحکم Nitrogen-14 کا ایٹم بناتا ہے۔
یہاں beta decay کا ایک خاکہ ہوگا
آپ میگنیشیم (Mg) اور کلورین (Cl) کے ایٹموں کے ماس کا موازنہ کیسے کریں گے؟
جواب: ایٹموں کے ماس کا موازنہ ان کے ریلیٹو اٹامک ماس (اوسط ایٹمی ماس) سے کیا جاتا ہے، جو periodic table پر درج ہوتے ہیں۔
میگنیشیم (Mg) کا ریلیٹو اٹامک ماس = 24.31 amu
کلورین (Cl) کا ریلیٹو اٹامک ماس = 35.45 amu
لہٰذا، ایک کلورین کے ایٹم کا ماس اوسطاً ایک میگنیشیم کے ایٹم کے ماس سے زیادہ ہوتا ہے۔
لیڈ (Pb) کا ریلیٹو اٹامک ماس لگائیں۔ آئسوٹوپس (204)Pb, (206)Pb, (207)Pb, (208)Pb کی isotopic abundances بالترتیب 2.0, 24.0, 22.0, 52.0 ہیں۔
حل:
ریلیٹو اٹامک ماس = [(ماس1 × فراوانی1) + (ماس2 × فراوانی2) + …] / 100
(یہ قدر periodic table پر درج قدر 207.2 amu کے قریب قریب ہے)۔